Amreen khan

Add To collaction

نہین مالوم

کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم ہاتھ اٹھا لیے سب نے اور دعا نہیں معلوم

موسموں کے چہروں سے زردیاں نہیں جاتی پھول کیوں نہیں لگتے خوشنما نہیں معلوم

رہبروں کے تیور بھی رہ جنوں سے لگتے ہیں کب کہاں پہ لٹ جائے قافلے نہیں معلوم

سرو تو گئی رت میں کامتے گواہ بیٹھے کمریا ہوئی کیسے بۓصدا نہیں معلوم

اج سبھی کو دعوی ہے اپنی اپنی چاہت کا کون کس سے ہوتا ہے کل جدا نہیں معلوم

منظروں کی تبدیلی بس نظر میں رہتی ہے ہم بھی ہوتے جاتے ہیں کیا سے کیا نہیں معلوم

ہم فراز شیروں سے دل کے زخم بھرتے ہیں کیا کری مسیحا کو جب دوا نہیں معلوم

   9
3 Comments

madhura

21-Sep-2024 03:54 PM

Nice

Reply

Nimra Akthar

11-Jun-2024 11:38 AM

nice

Reply

Nazneen Khan

11-Jun-2024 11:35 AM

well done 👌

Reply