نہین مالوم
کس طرف کو چلتی ہے اب ہوا نہیں معلوم ہاتھ اٹھا لیے سب نے اور دعا نہیں معلوم
موسموں کے چہروں سے زردیاں نہیں جاتی پھول کیوں نہیں لگتے خوشنما نہیں معلوم
رہبروں کے تیور بھی رہ جنوں سے لگتے ہیں کب کہاں پہ لٹ جائے قافلے نہیں معلوم
سرو تو گئی رت میں کامتے گواہ بیٹھے کمریا ہوئی کیسے بۓصدا نہیں معلوم
اج سبھی کو دعوی ہے اپنی اپنی چاہت کا کون کس سے ہوتا ہے کل جدا نہیں معلوم
منظروں کی تبدیلی بس نظر میں رہتی ہے ہم بھی ہوتے جاتے ہیں کیا سے کیا نہیں معلوم
ہم فراز شیروں سے دل کے زخم بھرتے ہیں کیا کری مسیحا کو جب دوا نہیں معلوم
madhura
21-Sep-2024 03:54 PM
Nice
Reply
Nimra Akthar
11-Jun-2024 11:38 AM
nice
Reply
Nazneen Khan
11-Jun-2024 11:35 AM
well done 👌
Reply